*ببر شیر کو قتل کرنے والے صحابیؓ*
••┈┈•••○○❁
❁○○•••┈┈••

مسلمان فوج اور ایران کی فوج جنگ کے میدان میں جب آمنے سامنے آئے تو مسلمان حیران ہوگئے کہ ایرانی اپنے ساتھ لڑنے کے لیئے تربیت یافتہ شیر لائے ہیں !!!
ان کے اشارے کے ساتھ شیر بھاگتا ہے گرجتا ھے مسلمانوں کی فوج میں سے ایک دل والا بہادر آدمی نکلا ! وہ نڈر بہادر مسلمان ایک خوفناک اور ناقابل یقین اعتبار سے شیرکی طرف بھاگا اور میرا خیال ہے تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ایک آدمی, شکاری شیر کا شکار کرنے بھاگا ہو!
دونوں فوجیں حیرت سے دیکھنے لگیں
آدمی چاہے کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو
شیر کا سامنا کیسے کر سکتا ہے!!!
وہ بہادر,ہوا کی طرح شیر کی طرف اڑ کر گیا!
اس بہادر کے سینے میں کامل مسلمان کا ایمان اور ہمت تھی!
جو خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا بلکہ اس کا عقیدہ تھا کہ شیر ہی اس سے ڈرے گا!
پھر اس نے اپنے شکار پر شیر کی طرح چھلانگ لگائی اور اس پر کئی وار کیے یہاں تک کہ اس نے اسے مار ڈالا!!
ایرانیوں کےدلوں میں خوف طاری ہوگیا!
وہ ان لوگوں سے کیسے لڑیں گے جو شیروں سے نہیں ڈرتے تھے
چنانچہ مسلمانوں نے انہیں جنگ کے شروع میں ہی بھگا دیا
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس نوجوان کے پاس گئے اور ان کا ماتھا چوما!!!
تو اس جوان نے عاجزی کے ساتھ سعد رضی اللہ عنہ کے قدموں کو بوسہ دیا
اور کہا آپ کی شان نہیں ہے کہ میرا ماتھا چومیں بلکہ میں چومتا ہوں
(تاریخ طبری)
کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ بہادر شیر کون تھا؟
وہ ہاشم بن عتبہ ابن ابی وقاص تھے جو خود بھی صحابی رسولؐ تھے اور صحابی رسولؐ سعد بن ابی وقاصؓ کے بھتیجے تھے!
انکا لقب مرقال تھا یعنی بہت تیز دوڑنے والے!
اتنے تیز کہ شیر کو بھی شکست دے ڈالی۔۔۔
یہ وہ لوگ ہیں جو ہمارے اصل ہیرو تھے نہ کہ فلمی ایکٹر اور جعلی مقابلے کرتے ہوئے ریسلر
بلکہ ھماری اپنی تاریخ بھری پڑی ہے جس میں حقیقی بہادر موجود ہیں لیکن ان کارناموں کو پڑھنے والے نہیں ہیں۔
Comments
Post a Comment